صدقہ فطر یعنی فطرانہ کے چند اہم مسائل
صدقہ فطر یعنی فطرانہ کے چند اہم مسائل
صدقہ فطر کیوں دیا جاتا ہے؟
صدقہ فطر کا مقصد روزے کی حالت میں سرزد ہونے والے گناہوں اور کمی کوتاہی سے خود کو پاک کرنا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر، روزے دار کو بیہودگی اور فحش باتوں سے پاک کرنے کے لئے نیز محتاجوں کے کھانے کا انتظام کرنے کے لئے فرض کیا ہے۔
صدقہ فطر کس پر واجب ہے؟
صدقہ فطر ہر آزاد مسلمان پر واجب ہے جب کہ وہ نصاب کا مالک ہو۔ خواہ اسی دن یعنی یکم شوال کو مالک ہوا ہو، اس پر سال گذرنا شرط نہیں۔ چھوٹے بچوں کا صدقہ فطر ان کے والد کے ذمے ہے۔ اگر باپ نہ ہو تو دادا کے ذمے اپنے یتیم پوتوں پوتیوں کا صدقہ فطر دینا واجب ہے۔ جو بچہ عید الفطر کے دن نماز عید سے پہلے پیدا ہو اس کا صدقہ فطر بھی دینا ہوگا۔ صدقہ فطر نماز عید سے قبل ادا کرنا چاہئے۔
صدقہ فطر کس کو دیا جائے؟
صدقہ فطر کے مستحق وہی لوگ ہیں جو زکوة کے مستحق ہیں۔ صدقہ فطر اپنے غریب رشتہ داروں کو دینے میں زیادہ فضیلت ہے۔ دینی مدارس کے طلباء و طالبات صدقہ فطر کا بہترین مصرف ہیں۔ ان کو صدقہ فطر دینے سے اشاعت دین میں مدد کا اجر بھی ملے گا۔
صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟
احادیث میں جن چیزوں کا ذکر ہے ان کے مطابق اس سال یعنی 1433 ھ کا صدقہ فطر درج ذیل ہے۔ ہر شخص کو چاہئے کہ اپنی حیثیت کے مطابق اعلی سے اعلی چیز کو اختیار کرے۔
کشمش 1160 روپے فی کس
کھجور 620 روپے فی کس
جو 140 روپے فی کس
گندم 70 روپے فی کس
ہر شخص کو چاہئے کہ صدقہ فطر اپنی حیثیت کے مطابق دے۔ صرف گندم کو مخصوص کرلینے سے اگرچہ صدقہ فطر ادا ہوجاتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اگرا للہ تعالی نے وسعت دی ہے تو کشمش، کھجور یا جو کے مطابق صدقہ فطر ادا کرے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)